کراچی (اسپورٹس رپورٹر) پاکستان اسپورٹس رائٹرز فیڈریشن اوراسپورٹس جرنلسٹس ایسوسی ایشن سندھ ( سجاس) کے تحت مقامی ہوٹل میں منعقدہ اے آئی پی ایس ایشیاءیوتھ اسپورٹس رپورٹرز ٹریننگ -ورکشاپ2018 اختتام پذیر ہوگئی-
-اختتامی تقریب میں مشیر وزیر اعلی سندھ مرتضیٰ وہاب، میئر کراچی وسیم اختر نے سینئر جرنلسٹوں میں لائف ٹائم اچیوئمنٹ ایوارڈ ،شرکاءمیں سرٹیفکیٹ ، یادگاری شلیڈزاور سونیئرز پیش کئے
اس موقع پر سجاس کے سرپرست سابق وزیر کھیل سندھ ڈاکٹر جنید علی شاہ کو اے آئی پی ایس ایشیا کی انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کے بہترین اسپورٹس آرگنائزر کا ایوارڈ دیا گیا۔سابق وزیر کھیل سندھ اور سجاس کے پہلے سرپرست ، معروف آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹرسید محمد علی شاہ مرحوم کے نام سے منسوب پہلی مرتبہ گولڈ میڈل ایوارڈ کا اجراءکیا گیا گیا، جو سینئر اسپورٹس جرنلسٹ عبدالماجد بھٹی کو اس کو ایوارڈ سے نوازا گیا
۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ کے مشیر اطلاعات،مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اسپورٹس رپورٹر وہی ہوتا جو درست خبر عوام تک پہنچائے، کھلاڑی ملک کے سفیر ہوتے ہیں اور کھیلو ں کے صحافی اپنے قلم کی طاقت سے ملک کا مثبت چہرہ دنیا بھر میں روشناس کراتے ہیں ۔ امید ہے کہ اس ورکشاپ سے نوجوان صحافیوں کو بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہو گا جو پیشہ ورانہ زندگی میں ان کے کام آئے گا ، صحافیوں کے ساتھ دیرینہ رشتہ ہے اور مستقبل میں بھی ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے گا-غیر ملکی صحافیوں کا دورہ پاکستان سے ملک کا بہتر امیج کو فروغ ملے گا۔
میئر کراچی وسیم اختر نے کہاہے کہ کھیلوں کو فروغ دینے میں صحافیوں کے کردار کو نظر اندا ز نہیں کیا جاسکتا ۔ ان کے ذریعے ملک کا سافٹ امیج دنیا بھر میں جاتا ہے ۔
اے آئی پی ایس ایشیاءیوتھ اسپورٹس رپورٹرز ٹریننگ ورکشاپ اس شہر میں کھیلوں کی صحافت کے حوالے سے منعقد ہونے والا ایک اہم ایونٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے ہمارے ملک میں کھیلوں کو فروغ دیا جا رہا ہے ،اس میں بھی خامیو ں موجود ہیں ۔ہم کھیلوں میں ترقی کے بجائے پیچھے جا رہے ہیں۔ ہاکی ، اسکواش میں اب ہمارا نام نہیں تاہم کرکٹ میں پھر بھی آج کل اچھی کارکردگی ہے ۔
وسیم اختر نے کہا کہ ملک میں اتنے زیادہ ٹی وی چینلز قائم ہو چکے ہیں اور میڈیا اتنا آگے جا چکا ہے کہ ملک کا بچہ بچہ یہ بات جان گیا ہے کہ میڈیا اصل میں کیا ہے اور اینکر پرسن کون ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے اسپورٹس جرنلزم کو وہ پذیرائی اور مقام نہیں ملا تاہم یہ ماضی کی پالیسیوں کی بھی سستی ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپورٹس جرنلسٹس کو بھی اپنے فرائض کی انجام دہی کےلئے کافی محنت کرنی پڑتی ہے اور اگروہ کھیلوں کو پروموٹ کرتے ہیں تو دنیا بھر میں پاکستان کا سافٹ امیج جاتا ہے ، موجودہ وقت میں خاص طور پر ملک کو اس طرح کی سرگرمیوںکی ضرورت ہے ۔ کھیلوں کے صحافی جس طرح اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ،وہ ستائش کے مستحق ہیں۔
ایسی تربیتی ورکشاپ منعقد کرنا بھی ایک کارنامہ ہے ۔ اس بات کی خوشی ہے کہ سینئر صحافیوںمیں یہ جذبہ موجود ہے کہ وہ اپنے جونیئرز کو اپنا تجربہ منتقل کر رہے ہیں اور یہ ایک بہت بڑی بات اور مثبت سوچ ہے۔ ورکشاپ میں ملک اور بیرون ممالک سے شرکت کرنے والوں کو کراچی میں خوش آمدید کہتے ہیں اور اسپورٹس جرنلسٹس ایسوسی ایشن سندھ سجاس کو بھی سراہنا چاہئے جنہوں نے اتنا بڑا ایونٹ منظم طریقے سے منعقد کیا۔
کے ایم سی اور بطور میئر کراچی اسپورٹس جرنلسٹس کے ساتھ آئندہ بھی بھرپور تعاون کیا جائے گا ۔ وسیم اختر نے بتایا کہ کے ایم سی کے پاس بھی اسپورٹس کا محکمہ موجود ہے اور ہماری کوشش ہے کہ جس طرح ہو سکے، کھیلوں کو بھرپور اندازمیں فروغ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم سی میںکھیلوں کے ایونٹس کو بھی کوریج دی جائے تاکہ بلدیاتی سطح پر ہونے والے کھیلوں کی خبریں بھی ملک بھر میں اجاگر ہو سکیں۔
اس موقع پر ورکشاپ میں افغانستان، نیپال ، ایران ، کراچی ، اسلام آباد ،بلوچستان،فاٹا، پشاورور ملک کے دیگر حصوں سے شرکت کرنے والے نوجوان صحافیوںمیں اسناد تقسیم کی گئیں۔اختتامی تقریب میں مشیر وزیر اعلی سندھ مرتضیٰ وہاب، میئر کراچی وسیم اختر،، سابق وزیر کھیل سندھ وسجاس کے سرپرست ڈاکٹر جنید علی شاہ نے سینئرجرنلسٹوں ،عبدالرشید شکور، احسان قریشی، وحید خان،مرزا اقبال بیگ ، رشاد محمود، ، سیدخالد محمود۔طارق اسلم، اسحاق بلوچ ،امتیاز علی نارنجا ، شاہد علی خان ،وزیر علی قادری،رفیق انصاری، محمد ایوب خان،شاہد اختر ہاشمی اور دیگر کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈز دیئے۔پہلی مرتبہ سابق وزیر کھیل سندھ معروف آرتھو پیڈک اور سجاس کے سرپرست سرجن ڈاکٹر سید محمد علی شاہ کے نام سے منسوب گولڈ میڈ ل ایوارڈ کا اجراءکیا گیا-
یہ ایوارڈ سینئر جرنلسٹس عبدالماجد بھٹی کو دیا گیا۔تقریب میں خصوصی طور پر سجاس کے سابق صدر سینئر جرنلسٹ راشد علی صدیقی کے بڑے صاحبزادے وجاہت علی صدیقی نے مہمانوں کے ہمراہ پروگرام کی شرکت کی۔اختتامی تقریب میں سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکریٹری احمد علی راجپوت، نائب صدر انجنیئر محفوظ الحق، غلام محمد خان، نیشنل بینک اسپورٹس کے پی آر او عظمت اللہ خان، سیکریٹری کے ایچ اے حیدر حسین، ڈاکٹر اسماءشاہ، سید سخاوت علی،زیب خان،اصغر بلوچ،سمیت دیگر موجود تھے۔
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.