حکومت اگر کھیل کیلئے فنڈز نہیں دے سکتی تو اسے بند کردے ، اولمپیئن ناصر علی
پی ایچ ایف پر ایڈہاک لگانا مسئلہ کا حل نہیں پرو لیگ مقابلے میں نمائندگی نہ ہونے سے 18نمبر پر چلے جائینگے ، سلیم شیروانی، ممتاز حیدر جائینگے ، سلیم شیروانی، ممتاز حیدر
تنقید کرنے والے چور دروازے سے فیڈریشن میں داخل ہونا چاہتے ہیں ، صفدر عباس، محمد علی ، کاشف جواد
کراچی: گولڈ میڈلسٹ اولمپیئن ناصر علی نے سابق اولمپیئنز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے قومی کھیل کی بہتری کیلئے حکومت اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا ہے
حکومت اگر قومی کھیل کیلئے فنڈز نہیں دے سکتی تو پھر اس کھیل کو بند کردے
عالمی مقابلوں میں صرف اس وجہ سے شرکت نہیں کرسکے کہ ہمارے پاس فنڈز نہیں
پرو ہاکی لیگ میں نہ جانے سے پاکستان عالمی درجہ بندی میں 12 سے 18 نمبر پر چلا جائیگا، فیڈریشن پر ایڈ ہاک لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عبدالستار ایدھی ہاکی اسٹیڈیم میں ، سابق اولمپیئنز اور انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا
اصر علی نے کہا کہ فرانزک آڈٹ کرانا حکومت کا حق ہے حکومت کی جانب سے دی گئی ہر گرانٹ کا آڈٹ ہونا چاہیئے
لیکن اگر آڈٹ کی رپورٹ کو وجہ بناکر عالمی مقابلوں سے روکا جائیگا تو قومی کھیل کی ترقی کے بجائے مزید تنزلی ہوگی
پرو ہاکی لیگ نہ کھیلنے کی پاداش میں پاکستان کے 350 پوائنٹس کم ہوجائینگے جس کے بعد ہم عالمی درجہ بندی پر 12 سے 18 نمبر پر چلے جائینگے
حکومت اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کو چاہیئے کہ قومی کھیل کی بہتری کیلئے پاکستان کی عالمی مقابلوں میں نمائندگی کو یقینی بنائے
اولمپیئن سلیم شیروانی نے کہا کہ ہمارے دور میں بھی ہاکی ٹیم کو شکست ہوتی تھی لیکن ٹیم پر تنقید برائے تنقید کے بجائے تعمیری تنقید ہوا کرتی تھی
لیکن آج ہاکی ٹیم اور فیڈریشن کیلئے جو زبان استعمال ہورہی ہے اس پر بحیثیت اولمپیئن بہت شرمندگی ہوتی
تنقید کرنے والوں کی زبان سے صاف ظاہر ہے کہ انہیں ہاکی کا درد نہیں بلکہ عہدے کی لالچ ہے
سابق انٹر نیشنل صفدر عباس نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن پر ایڈ ہاک لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا
اس سے پچھلی فیڈریشن پر بھی دبائو ڈالنے کیلئے یہ حربے استعمال کئے گئے ایڈہاک سے مزید مسائل بڑھیں
حکومت کھیل کہ بہتری کیلئے جامع پلان مرتب کرے قومی کھیل کو فنڈز سے زیادہ سرپرستی کی ضرورت
ممتاز حیدر نے کہا کہ ہاکی ہماری پہچان اور شناخت ہے جس کی بناء پر اسے قومی کھیل کا درجہ دیا گیا تھا
لیکن موجودہ دور میں قومی کھیل کی رسوائی پر بہت افسوس ہوتا ہے باہر بیٹھے اولمپیئنز کو چاہیئے کہ وہ تمعری تنقید کریں نہ کہ کھیل کی بربادی کا سبب بنیں
محمد علی نے کہا کہ سب کو فیڈریشن میں کرسی لینے کی پڑی ہے کسی کو ہاکی کی فکر نہیں
ہاکی کو جاب سینٹر نہ بنائیں بلکہ اسکی تعمیر اور ترقی کیلئے اقدامات کریں اور مشکل وقت میں ہاکی کو سپورٹ کریں
اولمپیئن کاشف جواد نے کہا کہ جو لوگ ہاکی فیڈریشن پر تنقید کررہے ہیں وہ چور راستے سے فیڈرشن میں داخل ہونا چاہتے ہیں
حکومت کو بھی چاہیئے کہ وہ بلا جواز تنقید کرنے والوں کی باتوں میں نہ آئیں اور جو انکا حق ہے اس عملدرآمد کریں۔
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.